انسانی جسم کا وہ کونسا بال ہے جس کو کھینچنے سے موت ہوسکتی ہے؟

کیا آپ جانتے ہیں جسم کا وہ کونسا حصہ ہے جس کے بال اکھارنے سے انسان موت کے موہ میں بھی جا سکتا ہے اور کیا آپ جانتے ہیں دنیا کا ایسا کونسا شہر ہے جہاں گاڑیاں کم لوگوں کے پاس تیارے زیادہ ہیں ایسے ہی کچھ انٹرسنگ فیکٹس آج آپ جاننے والے ہیں
اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کی بنائی بہت ساری مخلوق ہے. جن میں سے کچھ تک ہمارے سائنسدان پہنچ چکے مگر ابھی بھی بہت ساری تخلیق انسانی پہنچ سے دور ہیں. حالی میں سائنسدانوں کے ہاتھ اللہ تعالیٰ کا شہکار ایک ایسی مخلوق لگی جسے آسانی سے مارا نہیں جا سکتا یہ کوئی بڑی دیوہکل چیز نہیں بلکہ ایک معمولی سا کیڑا ہے.
ہمارے سامنے اگر کوئی ایسا کیڑا آ جائے جس سے ہمیں خوف یا کراہت محس جس کے سامنے آپ کی چپل جھاڑو یا ڈنڈا بلکل بھی کام نہیں آئے گا تو اور کسی باری چیز کے بارے میں کیا خیال ہے گاڑی چڑھا دینا کیسا رہے گا. مگر جان لیجیے ڈائیابولیکل آئرن کلیڈ بیٹل ایک ایسا سخت جان کیڑا ہے جو آپ کی گاڑی کے ٹائر کے نیچے سے بھی باہر نکل سکتا ہے. یہ انتہائی مضبوط بکتربند کیڑا اپنے وزن سے انتہائیس ہزار گونہ زیادہ وزن برداشت کر سکتا ہے.
دائیابولیکل آئرن کلیڈ کا مطلب بیانک آہنی بکتربند ہے اور واقعی یہ کیڑا اس نام کا حق دار ہے یہ عموماً امریکہ اور میکسیکو میں پایا جاتا ہے .جہاں یہ درختوں کے تنوں یا چٹانوں کے نیچے رہتا ہے. انسانوں نے آج تک جن بھی ہشرات کا پتہ چلایا ان میں سب سے زیادہ مضبوط بیرونی خول رکھنے والے کیڑےمیں یہ بیٹل شامل ہے. ایک امریکی فیشن ڈیزائنر نے چمڑے سے بنا ہوا ایک ایسا پرس ڈیزائن کیا جو کسی ہوائی جہاز کی طرح دکھائی دیتا ہے. لیکن اس کی قیمت بھی ہوائی جہاز سے زیادہ ہے اس پرس اور ہوائ
ویسے دوستو اک طرف تو دنیا کے عربوں لوگ غربت کا شکار ہیں تو دوسری طرف ہوائی جہاز کی قیمتوں میں موازنہ کرتے ہوئے پتا چلا کہ اس پرس اتنے مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے جسے لوگ خرید بھی رہے ہیں. خیر پرس مہنگا ہو یا سستا خریدنے والے کی مرضی ہے. وہ خریدے یا نہ خریدے پہلے کیلا جنوب مشرقی ایشیای خطے میں ہوا جس کے بعد یہ شمالی آسٹریلوی خطے میں پہنچا .جس کے بعد یہ تین قبل مسیح صدی میں بہیر ای روم کے خطے میں پہنچا .اور دس سیسویں صدی تک یہ یورپ تک پہنچ گیا کھانے کے قابل سو گرام کیلے میں پینسٹھ کرام کیلوریز ستہاسی گرام پروٹین پچاس میلی گرام آئرن پچیس گرام کاربو ہائڈریٹس اور دیگر اجزات شامل ہوتے ہیں کیلے میں موجود ہلکے سیاہ نماداغ اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ کیلہ تکنیکی لحاظ سے بیری ہی ہے.

پاکستان میں گزشتا کچھ ماہ سے پیٹرول مسلسل مہنگا ہوتا جا رہا ہے. اگرچہ یہ ملک تیل کی دولت سے مالا مال ہے. لیکن کرپٹ انتظامیاں کی وجہ سے یہاں کی شہری اپنی غربت مٹانے کے لیے دوسرے ملکوں کا رخ کرتے ہیں. اور بعض اوقات غیر قانونی طریقوں سے اپنے ملک سے جان چھڑا کر پڑوسی ملکوں میں محنت مزدوری کو ترجیح دیتے ہیں.

فیکٹ نمبر چھ: ناک کے اندر موجود بال اس ہوا کو صاف کرنے کے لئے پہلے فلٹر کا کام کرتے ہیں باز اوقات ممولی بلڈ بھی نکل آتا ہے اس کا مطلب ہے کہ بال اکھارنے سے بننے والے سراخ کے پاس خون کی نالیاں بھی ہوتی ہیں بیکٹیریا ان بلڈ کی نسوں کے ذریعے باقی جسم میں پھیل جاتے ہیں اور انفیکشن کرتے ہیں بلخصوص ناک کے بالوں کے اکھارنے سے بننے والے سراخوں سے جراسیم اور بیکٹیریا دماغ کی جلی کے ورم اور دماغ کی ٹیومر کا باعث بنتے ہیں. آپ اپنے بالوں کو بالکل بھی ناک سے باہر نہ بڑھنے دے

فیکٹ نمبر سات: اگر پلین کا گلاس ٹوٹ جائے تو اندر کا سارا پریشر باہر نکلنے لگتا ہے اندر کا ایریا پریشرائزڈ ہوتا ہے اسمان میں جتنا اوپر پلین اٹھتا ہے اتنے اوپر آپ دراصل ٹھیک سے سانس نہیں لے سکتے اس لیے پلین کے اندر ایسی آرٹیفیشل کنڈیشن بنائی جاتی ہے جیسا کہ پلین میں ٹیمپریچر نارمل ہوتا ہے پریشر نارمل سب کچھ نارمل اس لئے ہمیں پلین میں سب کچھ نارمل فیل ہوتا ہے اگر پریشرائزڈ کیبن نہ بنائی جائے تو عام بس کی طرح اڑا لیا جائے تو پریسنجر تب نہ سانس لے پائیں گے نہ ہوش میں رہ پائیں گے اس لئے ارٹیفیشل کنڈیشنز کو بنایا جاتا ہے جب پلین اوپر ہوا میں ہوتا ہے تب باہر کی کنڈیشن اگر آپ ایکسپیرینس کر پاؤ تو اتنی انچائی پہ اصل میں بہت تھنڈ ہوتی ہے اور اکسیجن بھی کم ہوتی ہے اس لئے اوپر سانس لینا بہت مشکل ہوتا ہے جب کوئی گلاس ٹوٹ جاتا ہے تب اندر کا سارا پریشر باہر نکلنے لگتا ہے جو ارٹیفیشل کنڈیشن بنائی ہوتی ہے وہ باہر جانے لگتی ہے آج کل کے پلینز کا کانچ بہت مضبوط بنایا جاتا ہے اتنا سٹرانگ کے ورڈ کا سٹرانگیسٹ مین بھی آ جائے تو وہ بھی اس سے نہیں ٹوٹ پائے گا وہ نارمل بس کی کانچ کی طرح نہیں ہوتا بہت ہی زیادہ اڈوانس ہو گیا ہے اور اس کے ٹوٹنے کی چانسز بہت کم ہوتے ہیں ونڈو میں آج کل کئی لئیرز ہوتی ہیں اگر ایک لئیر ٹوٹ بھی جائے تو دوسری لئیر کے ٹوٹ جانے کے چانس بہت کم ہیں .

اپنا تبصرہ بھیجیں